*آج کا اخبار*
اسلام و علیکم سوشل میڈیا کے ساتھیوں طاہرجاوید مٹھو آج کا اخبار کے ساتھ حاضر ہے 21 جنوری 2025 کا دن ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے 47 ویں صدر کا حلف اٹھا لیا ہے کی نیوز ہر اخبار میں چھپی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ بھی معتدل سیاست کی بجائے ایگریسیو سیاست کے داعی ہیں جیسا کہ پاکستان میں بھی چند سال سے پاپولر سلطان راہی سٹائل سیاست ہو رہی ہے۔سنجیدہ سیاست دنیا سے ختم ہوتی جا رہی ہے معاشرہ بھی ایسے دبنگ خوابی خیالات کی طرف مائل ہو رہا ہے جو نیند سے بیدار ہوتے ہی اڑن چھو ہوجاتے ہیں جنکو بعد میں بعض ورکرز بہترین یوٹرن کا لقب دیتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے کیا بانی چیئرمین عمران خان نیازی کی مشکلات ختم ہو جائیں گی یہ ملٹی ملین کا سوال ہے جو پی ٹی آئی کے ورکرز کے دماغوں میں ہے کہتے ہیں ڈوبتے کو تنکے کا سہارا چاہیے اس طرح نیازی کو ٹرمپ کا سہارا چاہیے جنہیں یکطرفہ کہتے تھے ایبسلوٹلی ناٹ اور ہم کوئی غلام ہیں جسے الفاظ تکبر رعونیت کے ساتھ ادا کرتے تھے۔چلیں دیکھتے ہیں آگے آگے ہوتا ہے کیا فی الحال تو جیل میں ہی چین کی بانسری بجانے پر ہی اکتفا کریں کیونکہ انکے فالوور بھی یہی چاہتے ہیں ریٹنگ کا جو معاملہ ہے۔
امریکہ سے ایک اور بھی خبر آئی ہے جہاں پر امریکی رکن اسمبلی الیگزینڈرا اوکاسیو کورٹیز کہتی ہیں کہ جنسی زیادتی کے مجرم کی حلف برداری کا جشن کیوں مناؤ۔
کیوں ہے نہ چسکے دار خبر اہل یہود میں جنسی زیادتی جیسے واقعات پر تعجب ہوتا ہے یہ مادر پدر آزاد معاشرہ ہے جبکہ اسکے برعکس پاکستان میں ایسے جرائم کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا یے خیر سے اب ایسے مجرم اگر بااثر اور فنانشیلی طور پر مضبوط ہوں تو انکے لیے سطے خیراں نے۔جنسی زیادتی کا مجرم اگر امریکہ کا صدر بن سکتا ہے تو پاکستان میں بھی وزیراعظم رہا ہے پہل میں اسلامی ملک پاکستان امریکہ سے بازی لیے گیا ہے۔پاکستانی اور امریکی ٹرمپ میں اسی وجہ سے دوستانہ ہے۔
مریم نواز کہتی ہیں کہ ہم9 مئی والے نہیں ملک کے محافظ ہیں۔
مان لیتے ہیں لیکن محترمہ سارے ووٹر ہی محب وطن ہیں اپکو نادانی میں ایک پارٹی نے ایسا موقع فراہم کر دیا ہے جسکی آگ پر اپنی سیاسی روٹیاں سیک رہی ہیں اور اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہیں تمام تر ترقیاتی کام لاہور میں ہو رہے ہیں جبکہ تحصیل اور یونین کونسل کی سطح ہر حالات انتہائی ابتر ہیں۔وزیرآباد ضلع تو بن گیا ہے لیکن صحت و صفائی کے حالات ناقابل بیان ہیں۔افس شاہی خوب پھل پھول رہی ہے اور اپنے زرائع آمدن میں تخفیف پر اندرون خانہ حکومتی پالیسیوں کے آگے روڑے اٹکا رہی ہے۔سالڈ ویسٹ منصوبہ میں کوڑا اوع نالیوں کی صفائی کمپنی کے زمہ ہے جبکہ سیوریج میونسپل انتظامیہ کے زمہ واری ہے اب بتائیں نالیوں کا پانی سیوریج کے زمرے میں نہیں آتا کیاناگے سیوریج بند ہے تو لامحالہ نالیاں پانی سے بھری رہیں گی نہ وہ سیوریج ٹھیک کرینگے اور نہ سالڈ ویسٹ والے نالیاں صاف کرینگے معاملہ ایک دوسرے پر ڈالتے رہیں گے اور عوام گند اور بدبودار ماحول میں بیماریاں سمیٹتے رہیں گے آج کی معروضات زرا تلخ ہیں پیشگی معزرت لیکن آپریشن کےلیے کڑوے الفاظ دوائی کا کام کرتے ہیں۔ کل ملاقات ہوگئی اسلام و علیکم


0 Comments